حضرت لوط علیہ السلام
حضرت لوط عہ حضرت ابراہیم کے بھتیجے تھے جو کہ رسول تھے اور حضرت لوط عہ نبی تھے چنانچہ لوط عہ حضرت ابراہیم کے حکم کے پابند تھے
جب حضرت ابراہیم عہ کیلئے نمرود کی بہت بڑی آگ اللہ کے حکم سے سلامتی ہوگئی تو حضرت ابراہیم عہ وہاں سے ہجرت کرکے دوسرے شہر میں آگئے
وہیں سے آپ نے اپنے بھتیجے جناب لوط عہ کو سدوم کی بستی کی طرف بھیجا جو غیر فطری جنسی تسکین کے عادی ہوگئے تھے
حضرت لوط عہ حضرت ابراہیم کے بھتیجے تھے جو کہ رسول تھے اور حضرت لوط عہ نبی تھے چنانچہ لوط عہ حضرت ابراہیم کے حکم کے پابند تھے
جب حضرت ابراہیم عہ کیلئے نمرود کی بہت بڑی آگ اللہ کے حکم سے سلامتی ہوگئی تو حضرت ابراہیم عہ وہاں سے ہجرت کرکے دوسرے شہر میں آگئے
وہیں سے آپ نے اپنے بھتیجے جناب لوط عہ کو سدوم کی بستی کی طرف بھیجا جو غیر فطری جنسی تسکین کے عادی ہوگئے تھے
دستاویزی ویڈیو اس تحریر کے آخیر میں موجود ہے
یہ سمجھنا کہ ایسا کام صرف سدوم کی بستی میں ہوتا تھا سراسر غلط ہے
جس طرح آجکل موجودہ دنیا میں مغربی تہذیب چھائی ہوئی ہے مگر اس تہذیب کے اصلی مراکز مغرب اور امریکہ ہیں ، جبکہ امریکہ کی سیاسی سرحدیں امریکہ کی سرزمین تک محدود ہیں مگر اس کی اخلاقی یا معاشرتی سرحدیں اس وقت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ فیشن اور ثقافتی اعتبار سے آج کی ساری دنیا امریکہ یا موجودہ مغربی تہذیب کے زیرنگین ہے
اسی طرح قوم لوط کے بے راہروی کے بارے میں تصور کرنا کہ یہ معاملہ صرف ایک بستی کا تھا اور اس کو صفحہء ہستی سے مٹادیا گیا تھا یہ سوچ درست نہیں ہے
یہ ضرور ہے کہ یہ بے راہروی سدوم کی سیاسی مرکزیت کے علاقے میں اپنے عروج پر تھی اور یہ شہر اس فیشن یا عادت کا مرکز تصور کیا جاسکتا ہے
اب آپ غور کریں کہ حضرت شعیب عہ سے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ..
اور لوط کی قوم تو تم سے کچھ دور ہی نہیں ... سورۃ ہود آئت 89 ۔۔
اس کا تصور ہم یوں کرسکتے ہیں کہ آج جہاں جہاں دنیا میں پیپسی یا مکڈونلڈ کا چلن ہے وہ ممالک لازمی نہیں کہ امریکہ کے غلام ہوں مگر فیشن اور معاشرتی اور تہذیبی طور پر انکے رسم ورواج کو اپنا چکے ہیں
حضرت لوط عہ کو حضرت ابراہیم عہ نے عالمی لائحہ عمل کے تحت سدوم کو بھیجا اور انہوں نے اس قوم کے فاسد نظام پر اللہ کی حجت پوری کردی
مزید تفصیل کیلئے قرآن پاک کی درج ذیل سورتوں کا مطالعہ کریں
الاعراف۔ الشعراء،الحجر، ہود،
حضرت لوط عہ حضرت ابراہیم کے ذریعہ اس مقام کی طرف بھیجے گئے تھے جو کہ اس وقت کے جنسی انفجار کے نظام کا امام بنا ہوا تھا اور اس علاقے کو ہم سدوم کے نام سے جانتے ہیں
تمام کوائف پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انفجار اس علاقے میں ہوا تھا جو کہ فنیقی تھا اور فساد کی جڑ میں حرام کمائی کی دولت اور اس کے ذریعے آنے والی خوشحالی تھی اس خوشحالی نے بے راہروی کے نئے نئے طریقے وضع کیئے اور فنیقی تاجر اور اہل ثروت ان کو ہر طرف پھیلاتے تھے
یہ سمجھنا کہ صرف یہ قوم مخصوص طریقوں کی بے راہروی یعنی صرف اغلام بازی اور اس سے آگے بڑھ کر مساحقت اس فساد کو بہت سادہ بنا دیتا ہے
جبکہ اس نظام کا بنیادی خاصہ جنس تھا اس لئے جتنے بھی طریقے اس کے تحت آسکتے تھے سب کے سب اس قوم نے متعارف کروائے
اگر ان بڑے بڑے طریقوں کو شمار کیا جائے تو یہ بیس کے قریب ہیں
شمار نمبر1۔۔Nudity۔۔
اس کی بڑی بڑی اقسام 100 کے قریب ہیں
شمار نمبر2۔۔ُ Pornoism۔۔
اس نظام کی قدیم یونان اور قدیم بھارت میں سینکڑوں قسمیں موجود ہیں
یہ سمجھنا کہ ایسا کام صرف سدوم کی بستی میں ہوتا تھا سراسر غلط ہے
جس طرح آجکل موجودہ دنیا میں مغربی تہذیب چھائی ہوئی ہے مگر اس تہذیب کے اصلی مراکز مغرب اور امریکہ ہیں ، جبکہ امریکہ کی سیاسی سرحدیں امریکہ کی سرزمین تک محدود ہیں مگر اس کی اخلاقی یا معاشرتی سرحدیں اس وقت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ فیشن اور ثقافتی اعتبار سے آج کی ساری دنیا امریکہ یا موجودہ مغربی تہذیب کے زیرنگین ہے
اسی طرح قوم لوط کے بے راہروی کے بارے میں تصور کرنا کہ یہ معاملہ صرف ایک بستی کا تھا اور اس کو صفحہء ہستی سے مٹادیا گیا تھا یہ سوچ درست نہیں ہے
یہ ضرور ہے کہ یہ بے راہروی سدوم کی سیاسی مرکزیت کے علاقے میں اپنے عروج پر تھی اور یہ شہر اس فیشن یا عادت کا مرکز تصور کیا جاسکتا ہے
اب آپ غور کریں کہ حضرت شعیب عہ سے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ..
اور لوط کی قوم تو تم سے کچھ دور ہی نہیں ... سورۃ ہود آئت 89 ۔۔
اس کا تصور ہم یوں کرسکتے ہیں کہ آج جہاں جہاں دنیا میں پیپسی یا مکڈونلڈ کا چلن ہے وہ ممالک لازمی نہیں کہ امریکہ کے غلام ہوں مگر فیشن اور معاشرتی اور تہذیبی طور پر انکے رسم ورواج کو اپنا چکے ہیں
حضرت لوط عہ کو حضرت ابراہیم عہ نے عالمی لائحہ عمل کے تحت سدوم کو بھیجا اور انہوں نے اس قوم کے فاسد نظام پر اللہ کی حجت پوری کردی
مزید تفصیل کیلئے قرآن پاک کی درج ذیل سورتوں کا مطالعہ کریں
الاعراف۔ الشعراء،الحجر، ہود،
حضرت لوط عہ حضرت ابراہیم کے ذریعہ اس مقام کی طرف بھیجے گئے تھے جو کہ اس وقت کے جنسی انفجار کے نظام کا امام بنا ہوا تھا اور اس علاقے کو ہم سدوم کے نام سے جانتے ہیں
تمام کوائف پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انفجار اس علاقے میں ہوا تھا جو کہ فنیقی تھا اور فساد کی جڑ میں حرام کمائی کی دولت اور اس کے ذریعے آنے والی خوشحالی تھی اس خوشحالی نے بے راہروی کے نئے نئے طریقے وضع کیئے اور فنیقی تاجر اور اہل ثروت ان کو ہر طرف پھیلاتے تھے
یہ سمجھنا کہ صرف یہ قوم مخصوص طریقوں کی بے راہروی یعنی صرف اغلام بازی اور اس سے آگے بڑھ کر مساحقت اس فساد کو بہت سادہ بنا دیتا ہے
جبکہ اس نظام کا بنیادی خاصہ جنس تھا اس لئے جتنے بھی طریقے اس کے تحت آسکتے تھے سب کے سب اس قوم نے متعارف کروائے
اگر ان بڑے بڑے طریقوں کو شمار کیا جائے تو یہ بیس کے قریب ہیں
شمار نمبر1۔۔Nudity۔۔
اس کی بڑی بڑی اقسام 100 کے قریب ہیں
شمار نمبر2۔۔ُ Pornoism۔۔
اس نظام کی قدیم یونان اور قدیم بھارت میں سینکڑوں قسمیں موجود ہیں
شمار نمبر3۔۔(Femail)۔۔Homosexuality
زنانہ ہم جنس پرستی
یہ نظام اپنے اندر کلیات کی حیثیعت سے رائج ہے اسکی پچاس اقسام شیطان نے متعارف کروائیں
یہ نظام اپنے اندر کلیات کی حیثیعت سے رائج ہے اسکی پچاس اقسام شیطان نے متعارف کروائیں
Lesbianism ,,Sapphism
کی صرف دو قسمیں ہیں
شمار نمبر 4۔۔(Mail)۔۔Homosexuality مردانہ ہم جنس پرستی
اس کی بھی پچاس سے زائد اقسام ہیں
شمار نمبر5۔۔Permissiveness۔۔
اس فساد کی بھی بیسیوں قسمیں ہیں جبکہ یہ خود اپنے اندر ایک مکمل نظام ہے
شمار نمبر6۔۔Oral Sexuality۔۔
یہ بھی ہمہ جہت فساد ہے اور بعض صورتوں میں جارح ہے
شمار نمبر7۔۔Bestiality۔۔
یہ بھی جارح اور متعدی فساد ہے
شمار نمبر8۔۔Child Sexuality۔۔
اس سے مراد ایسا فساد ہے جس میں معصوم بچوں اور بچیوں پر ظلم ہوتا ہے
شمار نمبر9۔۔Necro Sexuality۔۔
اس فساد کے طرح طرح کے مظاہر ہیں
شمار نمبر10۔۔Vision Sexuality۔۔
یہ ایک متعدی قسم کا فسا دہے جس کی ایک موجودہ جارح قسم
شمار نمبر 4۔۔(Mail)۔۔Homosexuality مردانہ ہم جنس پرستی
اس کی بھی پچاس سے زائد اقسام ہیں
شمار نمبر5۔۔Permissiveness۔۔
اس فساد کی بھی بیسیوں قسمیں ہیں جبکہ یہ خود اپنے اندر ایک مکمل نظام ہے
شمار نمبر6۔۔Oral Sexuality۔۔
یہ بھی ہمہ جہت فساد ہے اور بعض صورتوں میں جارح ہے
شمار نمبر7۔۔Bestiality۔۔
یہ بھی جارح اور متعدی فساد ہے
شمار نمبر8۔۔Child Sexuality۔۔
اس سے مراد ایسا فساد ہے جس میں معصوم بچوں اور بچیوں پر ظلم ہوتا ہے
شمار نمبر9۔۔Necro Sexuality۔۔
اس فساد کے طرح طرح کے مظاہر ہیں
شمار نمبر10۔۔Vision Sexuality۔۔
یہ ایک متعدی قسم کا فسا دہے جس کی ایک موجودہ جارح قسم
Peeping
ہے
شمار نمبر11۔۔Contact Sexuality۔۔
یہ شمار نمبر 10 سے زیادہ جارح اور متعدی ہے
شمار نمبر12۔۔Fetishism۔۔
یہ بھی جنسی فساد ایک متعدی قسم ہے
شمار نمبر12۔۔Opposite Sex Adaptation۔۔
یہ ایک متعدی اور جارح قسم ہے جس کے چند مظاہر یہ ہیں کہ مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح ہوجائیں اور مرد ناخن رنگیں،زنانہ خوشبو لگائیں اور عورتوں کی طرح نازک اندام ہوجائیں جبکہ عورتیں مردوں کی طرح کرخت اور
شمار نمبر11۔۔Contact Sexuality۔۔
یہ شمار نمبر 10 سے زیادہ جارح اور متعدی ہے
شمار نمبر12۔۔Fetishism۔۔
یہ بھی جنسی فساد ایک متعدی قسم ہے
شمار نمبر12۔۔Opposite Sex Adaptation۔۔
یہ ایک متعدی اور جارح قسم ہے جس کے چند مظاہر یہ ہیں کہ مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح ہوجائیں اور مرد ناخن رنگیں،زنانہ خوشبو لگائیں اور عورتوں کی طرح نازک اندام ہوجائیں جبکہ عورتیں مردوں کی طرح کرخت اور
Amazonian
بن جائیں
یہ صرف سدوم کی بستی کا ذکر نہیں بلکہ ایک پورے نظام کا ذکر ہے جو انتہائی فساد انگیز ہے اور جب کسی فسادی تہذیب کے علمبرداروں پر حجت پوری کرنے کا وقت آجاتا ہے تو ایسی قوم کیسے متمرد ہوجاتی اور انکا رویہ کیسا ہوجاتا ہے
یہ صرف سدوم کی بستی کا ذکر نہیں بلکہ ایک پورے نظام کا ذکر ہے جو انتہائی فساد انگیز ہے اور جب کسی فسادی تہذیب کے علمبرداروں پر حجت پوری کرنے کا وقت آجاتا ہے تو ایسی قوم کیسے متمرد ہوجاتی اور انکا رویہ کیسا ہوجاتا ہے
قرآن کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ کیسے حالات میں ابلیس کیلئے کسی قوم میں یہ فساد برپا کروانا آسان ہوتا ہے
اور جب یہ انفجار ہوجاتا ہے تو کیسے لوگ پاگل ہوجاتے ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ کیسی ہی بھلائی کیوں نہ کی جائے یا انکو کسی بھی بھلے، منطقی، عقلی ، اخلاقی اور مخلصانہ طریقے سے سمجھایا کیوں نہ جائے ان پر اسکا کوئی اثر نہیں ہوتا
حضرت ابراہیم کی بعثت کے بعد شیطان نے انکے خلاف بیسیوں قسم کے محاذ کھولے ان میں ایک سدوم کی قوم کا جنسی فساد تھا سدوم اس فساد کے ذیل میں ایک مرکزی حیثیعت کاحامل تھا اور ابراہیم عہ نے اپنے بھتیجے لوط عہ کو انکی طرف بھیجا جنہوں نے نبی نذیر ہونے کی حیثیعت سے ان پر حجت تمام کردی
انکی تباہی کا یہ فیصلہ اللہ کی طرف سے تھا اور حضرت ابراہیم عہ اور لوط عہ نے اولولعزم انبیاء ہونے کی حیثیعت سے کوشش کی کہ ان کی بھلائی ہوجائے مگر ایسے میں وہ لوط عہ کی جان کے درپئے ہوگئے تاہم سنت الہی میں ان پر حجت پوری ہوچکی تھی اور اللہ نے اپنا فیصلہ نافذ فرمادیا
اور جب یہ انفجار ہوجاتا ہے تو کیسے لوگ پاگل ہوجاتے ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ کیسی ہی بھلائی کیوں نہ کی جائے یا انکو کسی بھی بھلے، منطقی، عقلی ، اخلاقی اور مخلصانہ طریقے سے سمجھایا کیوں نہ جائے ان پر اسکا کوئی اثر نہیں ہوتا
حضرت ابراہیم کی بعثت کے بعد شیطان نے انکے خلاف بیسیوں قسم کے محاذ کھولے ان میں ایک سدوم کی قوم کا جنسی فساد تھا سدوم اس فساد کے ذیل میں ایک مرکزی حیثیعت کاحامل تھا اور ابراہیم عہ نے اپنے بھتیجے لوط عہ کو انکی طرف بھیجا جنہوں نے نبی نذیر ہونے کی حیثیعت سے ان پر حجت تمام کردی
انکی تباہی کا یہ فیصلہ اللہ کی طرف سے تھا اور حضرت ابراہیم عہ اور لوط عہ نے اولولعزم انبیاء ہونے کی حیثیعت سے کوشش کی کہ ان کی بھلائی ہوجائے مگر ایسے میں وہ لوط عہ کی جان کے درپئے ہوگئے تاہم سنت الہی میں ان پر حجت پوری ہوچکی تھی اور اللہ نے اپنا فیصلہ نافذ فرمادیا
یہاں ایک اہم بات کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اللہ نے قوم لوط کو کافر کہا ہے
یہ ایک قول فیصل ہے
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کے باوجود بھی کسی کا ابلیس کے پیدا کردہ فساد کا اعلانیہ , خفیہ علمبردار، شریک، یا آلہ کار ہونا خواہ مال کا فساد ہویا جنس کا یا قوت و اقتدار کامن حیث الجموع اس کو کافر بنادیتا ہے
چنانچہ آج جو لوگ مغربی فساد فکر، فساد مال، فساد ثقافت، فساد حکومت و اقتدار، فساد جنس، فساد اکل و شرب یا فساد لباس کے علمبردار ، شریک ، آلہ کار ہیں خواہ وہ عالم اسلام کے مدقوق فقہی چوکھٹے میں مومن و مسلم شمار ہوتے ہوں لیکن عنداللہ شاید ہی وہ مومن و مسلم ٹھہریں گے
یہی صورتحال حکومتوں اور اداروں کی ہے
یہ ایک قول فیصل ہے
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کے باوجود بھی کسی کا ابلیس کے پیدا کردہ فساد کا اعلانیہ , خفیہ علمبردار، شریک، یا آلہ کار ہونا خواہ مال کا فساد ہویا جنس کا یا قوت و اقتدار کامن حیث الجموع اس کو کافر بنادیتا ہے
چنانچہ آج جو لوگ مغربی فساد فکر، فساد مال، فساد ثقافت، فساد حکومت و اقتدار، فساد جنس، فساد اکل و شرب یا فساد لباس کے علمبردار ، شریک ، آلہ کار ہیں خواہ وہ عالم اسلام کے مدقوق فقہی چوکھٹے میں مومن و مسلم شمار ہوتے ہوں لیکن عنداللہ شاید ہی وہ مومن و مسلم ٹھہریں گے
یہی صورتحال حکومتوں اور اداروں کی ہے
جنسی انفجار کے حوالے سے پاکستان کی موجودہ صورتحال
پاکستان پہلے ہی جنسی طور پر تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، کسی دور میں پاکستان ٹی وی کی پالیسی بہت بہتر تھی اور خواتین اداکاراؤں کے لباس اور انکے مکالمات کو اخلاقی طور پر بہتر رکھاجاتا تھا مگر مشرف کے دور حکومت میں نام نہاد روشن خیالی نے اس اخلاقی قدامت کا جنازہ نکال دیا اور آہستہ آہستہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی کی اداکاراؤں نے پالیسی کے مطابق اپنے لباس میں کمی کردی جو کہ غیر اخلاقیات کی آخری حد کو پہنچ گئی
رہی سہی کسر نجی ٹی وی نے نکال دی جن میں جیو ٹی وی پیش پیش ہے
یہ تھی عام جنسی کیفیت اس ملک خداداد کی مگر لواطت یا اغلام بازی یا ہم جنس پرستی کے حوالے سے بھی اس ملک نے دوسرے شیطانی ممالک سے پیچھے رہنا گوارہ نہ کیا اور مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں انکے ایک نہات سینئر وزیر (جو کہ ہم ذوق تھے=اغلام باز) نے ایک کلب بنایا جس کا نام گائی
پاکستان پہلے ہی جنسی طور پر تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، کسی دور میں پاکستان ٹی وی کی پالیسی بہت بہتر تھی اور خواتین اداکاراؤں کے لباس اور انکے مکالمات کو اخلاقی طور پر بہتر رکھاجاتا تھا مگر مشرف کے دور حکومت میں نام نہاد روشن خیالی نے اس اخلاقی قدامت کا جنازہ نکال دیا اور آہستہ آہستہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی کی اداکاراؤں نے پالیسی کے مطابق اپنے لباس میں کمی کردی جو کہ غیر اخلاقیات کی آخری حد کو پہنچ گئی
رہی سہی کسر نجی ٹی وی نے نکال دی جن میں جیو ٹی وی پیش پیش ہے
یہ تھی عام جنسی کیفیت اس ملک خداداد کی مگر لواطت یا اغلام بازی یا ہم جنس پرستی کے حوالے سے بھی اس ملک نے دوسرے شیطانی ممالک سے پیچھے رہنا گوارہ نہ کیا اور مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں انکے ایک نہات سینئر وزیر (جو کہ ہم ذوق تھے=اغلام باز) نے ایک کلب بنایا جس کا نام گائی
(Guy)
کلب رکھا گیا
جس میں ہر طرح اور سٹائل کے لڑکے مہیا کئے گئے مگر مشرف کی حکومت کے اجڑنے کے ساتھ ہی یہ کلب بھی اجڑ گیا
مگر داد دیجئے موجودہ حکومتوں کو کہ انکے دور میں اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں جون کے آخری ہفتے میں ہم جنس پرستوں کا اجتماع ہوا اور بہت سے ہم جنس پرستوں نے نیٹ پر بہت سے بلاگ تحریر کئے کہ یہ انکا اپنا جسم ہے انکی مرضی ہے کہ وہ اس جسم کو کیسے استعمال کریں
مگر داد دیجئے موجودہ حکومتوں کو کہ انکے دور میں اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں جون کے آخری ہفتے میں ہم جنس پرستوں کا اجتماع ہوا اور بہت سے ہم جنس پرستوں نے نیٹ پر بہت سے بلاگ تحریر کئے کہ یہ انکا اپنا جسم ہے انکی مرضی ہے کہ وہ اس جسم کو کیسے استعمال کریں
جون کا آخری ہفتہ پوری دنیا میں ہم جنس پرستی کے حوالے سے منایا جاتا ہے جس میں مغربی دنیا کے شیطانی لوگ اس نظام کو ایک تہوار کی مناتے ہیں پاکستان میں بھی جب امریکی سفارتخانے میں اہم پاکستانی شخصیات نے اس اجتماع مین شرکت کی تو صرف جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں نے احتجاج کیا اور ریلیاں اور جلوس نکالے اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا مگر دیگر جماعتوں مثال کے طور پر مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، تحریک انصاف، پی پی پی پی، یا اے این پی نے ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا
اور امریکی صدر باراک اوباما جس کو میڈیا باراک حسین اوبامہ کہہ کر پکارتا ہے اس لعنتی نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت کسی بھی اسلامی ملک میں ہم جنس پرستی کی معاونت و حمائت کریں گے اور انکے حقوق کی ہر سطح پر حفاظت کرینگے، گزشتہ دنوں امریکہ کی ریاست میں 350 کے قریب ہم جنس پرست شادی کے بندھن میں بندھ گئے اور انہوں نے وراثت کے قانون اور آئین امریکہ میں شادی کی تعریف کی تبدیلی کیلئے بھی امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے
کیا ہم بھی ویسی ہی تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں جیسی سدوم کی قوم اور
پومپی آئی کے لوگوں پر نازل ہوئی تھی
خود کو اس نظام سے بچائے اور کوشش کیجئے کہ ہم بھی ان پر تبلیغ اور نصیحت کے ذریعے ان کو بدلنے کی کوشش کریں ، اسلامی نظام پاکیزہ و مطہر نظام ہے اس نظام میں صفائی اور فطرت ہے
خود کو اس نظام سے بچائے اور کوشش کیجئے کہ ہم بھی ان پر تبلیغ اور نصیحت کے ذریعے ان کو بدلنے کی کوشش کریں ، اسلامی نظام پاکیزہ و مطہر نظام ہے اس نظام میں صفائی اور فطرت ہے
اسلامی نظام میں ہی بنی آدم کی بقاء ہے
0 comments:
Post a Comment