Listen About Reality of Problem of Palestine by Aagha Murtaza Ali Zaidi
حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے ايران ميں اسلامي انقلاب کامياب ہونے کے بعد، رمضان المبارک کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار ديکے بيت المقدس کي ديني اور اسلامي حيثيت اجاگر کي جس کے بعد غاصب صيہوني حکومت کے خلاف تحريکوں ميں شدت اورہماہنگي وجود ميں آئي بيت المقدس تين آسماني اديان اسلام، عيسائيت اور يہوديت کا گہوارا ہے اور اسے اديان الہي کے نزديک خاص اہميت حاصل ہےـ تاريخي لحاظ سے بھي يہ دنيا کا ايک اہم ترين شہر ہے جس کي تاريخ ہزاروں سال پر مشتمل ہےـ اس اہميت و منزلت کا حامل شہر اس وقت صيہوني حکومت کي سازشوں کي زد پر ہے اور صيہوني حکومت اپنے غير قانوني وجود کے آغاز سے اب تک بيت المقدس پر قبضہ کرکے اسے اپنا دار الحکومت بنانے کے لئے کوشاں ہےـ صيہوني حکومت نے سن انيس سو اڑتاليس ميں مغربي بيت المقدس اور انيس سو سڑسٹھ ميں مشرقي بيت المقدس پر غاصبانہ قبضہ کر لياـ انيس سو اسي ميں صيہوني حکومت نے بيت المقدس کو مقبوضہ فلسطيني علاقوں سے ملحق اور اسے اپنا دارالحکومت قرار دينے کے لئے ايک بل منظورکيا- باني انقلاب اسلامي حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے عالمي يوم قدس کا اعلان کيا اور اس طرح بيت المقدس کے لئے دنيا ميں جاري تحريکوں اور اسلامي ممالک کے اقدامات کو منظم کرنے کي کوشش کي ـ اگست انيس سو اناسي ميں تيرہ رمضان کوحضرت امام خميني وحمت اللہ عليہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار دياجس کے نتيجے ميں صيہوني حکومت کے خلاف عالمي سطح پر جذبات ابھرنے لگےـ مظلوم فلسطينيوں کي حمايت اور صيہوني حکومت کے جرائم اور تسلط پسندانہ اقدامات کي جانب عالمي رائے عامہ کي توجہ مبذول کرانے کے سلسلے ميں حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ کا اعلان بہت اہم ثابت ہواـ عالمي سطح پر فلسطين کے سلسلے ميں بننے والے ماحول سے فلسطينيوں ميں اميد بڑھي اور انہوں نے بلند ہمتي کے ساتھ صيہوني حکومت کے خلاف جد و جہد آگے بڑھائي ـ صيہوني حکومت اس شہر سے متعلق اپنے عزائم کو عملي جامہ پہنانے کے لئے اس شہر کي آبادي کا تناسب خراب کرکے اسے ايک صيہوني شہر ميں تبديل کرنے کے در پے ہے جس پرعالمي رائے عامہ کي جانب سے شديد رد عمل سامنے آيا ہےـ بيت المقدس ميں صيہوني حکومت کي توسيع پسندانہ پاليسيوں کے خلاف مسلمانوں کےساتھ ہي عيسائيوں اور ويٹيکن نے بھي شديد اعتراض کيا ہےـ اديان الہي کے نزديک بيت المقدس کي خاص اہميت کے پيش نظر اس علاقے ميں صيہوني حکومت کي جارحانہ کارروائيوں پر سخت رد عمل سامنے آتا رہا ہےـ انيس سو ستاسي ميں تحريک انتفاضہ شروع ہونے کے ساتھ ہي اور پھر دو ہزار ميں دوسري تحريک انتفاضہ کے وقت يہ جذبات زيادہ واضح طور پر سامنے آئےـ عالمي يوم قدس صيہوني حکومت کے جرائم پر عالمي احتجاج اور فلسطينيوں کي حمايت کے سلسلے ميں ايک نيا موڑ سمجھا جاتا ہےـ يہي وجہ ہے کہ رائے عامہ کے نزديک اسے خاص اہميت حاصل ہے ـ
حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے ايران ميں اسلامي انقلاب کامياب ہونے کے بعد، رمضان المبارک کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار ديکے بيت المقدس کي ديني اور اسلامي حيثيت اجاگر کي جس کے بعد غاصب صيہوني حکومت کے خلاف تحريکوں ميں شدت اورہماہنگي وجود ميں آئي بيت المقدس تين آسماني اديان اسلام، عيسائيت اور يہوديت کا گہوارا ہے اور اسے اديان الہي کے نزديک خاص اہميت حاصل ہےـ تاريخي لحاظ سے بھي يہ دنيا کا ايک اہم ترين شہر ہے جس کي تاريخ ہزاروں سال پر مشتمل ہےـ اس اہميت و منزلت کا حامل شہر اس وقت صيہوني حکومت کي سازشوں کي زد پر ہے اور صيہوني حکومت اپنے غير قانوني وجود کے آغاز سے اب تک بيت المقدس پر قبضہ کرکے اسے اپنا دار الحکومت بنانے کے لئے کوشاں ہےـ صيہوني حکومت نے سن انيس سو اڑتاليس ميں مغربي بيت المقدس اور انيس سو سڑسٹھ ميں مشرقي بيت المقدس پر غاصبانہ قبضہ کر لياـ انيس سو اسي ميں صيہوني حکومت نے بيت المقدس کو مقبوضہ فلسطيني علاقوں سے ملحق اور اسے اپنا دارالحکومت قرار دينے کے لئے ايک بل منظورکيا- باني انقلاب اسلامي حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ نے عالمي يوم قدس کا اعلان کيا اور اس طرح بيت المقدس کے لئے دنيا ميں جاري تحريکوں اور اسلامي ممالک کے اقدامات کو منظم کرنے کي کوشش کي ـ اگست انيس سو اناسي ميں تيرہ رمضان کوحضرت امام خميني وحمت اللہ عليہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخري جمعے کو عالمي يوم قدس قرار دياجس کے نتيجے ميں صيہوني حکومت کے خلاف عالمي سطح پر جذبات ابھرنے لگےـ مظلوم فلسطينيوں کي حمايت اور صيہوني حکومت کے جرائم اور تسلط پسندانہ اقدامات کي جانب عالمي رائے عامہ کي توجہ مبذول کرانے کے سلسلے ميں حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ کا اعلان بہت اہم ثابت ہواـ عالمي سطح پر فلسطين کے سلسلے ميں بننے والے ماحول سے فلسطينيوں ميں اميد بڑھي اور انہوں نے بلند ہمتي کے ساتھ صيہوني حکومت کے خلاف جد و جہد آگے بڑھائي ـ صيہوني حکومت اس شہر سے متعلق اپنے عزائم کو عملي جامہ پہنانے کے لئے اس شہر کي آبادي کا تناسب خراب کرکے اسے ايک صيہوني شہر ميں تبديل کرنے کے در پے ہے جس پرعالمي رائے عامہ کي جانب سے شديد رد عمل سامنے آيا ہےـ بيت المقدس ميں صيہوني حکومت کي توسيع پسندانہ پاليسيوں کے خلاف مسلمانوں کےساتھ ہي عيسائيوں اور ويٹيکن نے بھي شديد اعتراض کيا ہےـ اديان الہي کے نزديک بيت المقدس کي خاص اہميت کے پيش نظر اس علاقے ميں صيہوني حکومت کي جارحانہ کارروائيوں پر سخت رد عمل سامنے آتا رہا ہےـ انيس سو ستاسي ميں تحريک انتفاضہ شروع ہونے کے ساتھ ہي اور پھر دو ہزار ميں دوسري تحريک انتفاضہ کے وقت يہ جذبات زيادہ واضح طور پر سامنے آئےـ عالمي يوم قدس صيہوني حکومت کے جرائم پر عالمي احتجاج اور فلسطينيوں کي حمايت کے سلسلے ميں ايک نيا موڑ سمجھا جاتا ہےـ يہي وجہ ہے کہ رائے عامہ کے نزديک اسے خاص اہميت حاصل ہے ـ
0 comments:
Post a Comment