اہل یہود اللہ کی مغضوب ترین قوم ہے قرآن پاک کا زیادہ حصہ اسی قوم کی نافرمانیوں اور سزاؤں اور نعمتوں کے متعلق ہے جو اللہ نے ان پر نازل کی تھیں مگر یہ قوم اللہ کی نشانیوں کو واضح دیکھنے کے باوجود بھی اسکا انکار کرتی رہی
قرآن پاک میں بار بار بنی اسرائیل کے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ نے جن اسباب و وجوہات کی بناء پر انکو معزول کیا ہم مسلمان امت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہیں انہی کی روش پر نہ چل پڑیں اور نعوذباللہ ہمارا انجام بھی اس بدبخت قوم جیسا ہو
تاریخ انسانی اور معرکہء حق و باطل کے باریک نکات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بنی اسرائیل کو جب مصر سے بذریعہ موسیٰ عہ نکالا گیا تو یہ قوم بے جا سستی اور کاہلی کی وجہ سے سہل پسند ہوچکی تھی سارے راستے میں انہوں نے نبیء خدا موسیٰ عہ کی اور اللہ کے احکامات کی بار بار نافرمانی کی اللہ نے انکی باربار سرزنش بھی کی مگر ایک اولولعزم نبی موسیٰ عہ کی سفارش پر اللہ نے انکو باربار معاف فرمایا تاکہ یہ قوم مقام مجتبائیت سے معزول نہ ہو
موسیٰ عہ کے طور پر جانے کے بعد آخری دس راتوں میں انہوں نے "عجل" کو معبود بنالیا (عجل کا ترجمہ عام طعر پر بچھڑاکیا جاتا ہے، جو کہ غلط اور گمراہ کرنے والاترجمہ ہےانشاءاللہ عجل کی حقیقی تشریح جلد کسی مضمون میں کی جائےگی)عجل کو پوجنے کی سزاموت قرارپائی تاکہ اللہ انکو معاف کردے ،(جس نے عجل بنایا تھا اسکو چھوڑدیاگیاتھا،،کیوں؟ اس پر بھی وضاحتی بیان مناسب موقع پرتفصیل سے ہوگاکہ کیوں بنانے والا بچ رہا اور پوجنے والا موت کے گھاٹ اتارا گیا)اسی دوران شیطان نے اندازہ لگالیا کہ اب اسکی دجالی افواج کی بیخ کنی کیلئے اللہ لازمی کسی کو مبعوث کرے گااس نے ہنگامی حالت میں اپنی فوجوں کی صف بندی کردی اسی لئے اللہ نے موسیٰ عہ کے بعد پھر دوباراہ داؤڈ علیہ السلام کو بھی یدیٰ سے نوازا اور جالوت اور دجالی فوج کے مقابلے میں فتح بخشی (جالوت ایک غلام
قرآن پاک میں بار بار بنی اسرائیل کے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ نے جن اسباب و وجوہات کی بناء پر انکو معزول کیا ہم مسلمان امت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہیں انہی کی روش پر نہ چل پڑیں اور نعوذباللہ ہمارا انجام بھی اس بدبخت قوم جیسا ہو
تاریخ انسانی اور معرکہء حق و باطل کے باریک نکات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بنی اسرائیل کو جب مصر سے بذریعہ موسیٰ عہ نکالا گیا تو یہ قوم بے جا سستی اور کاہلی کی وجہ سے سہل پسند ہوچکی تھی سارے راستے میں انہوں نے نبیء خدا موسیٰ عہ کی اور اللہ کے احکامات کی بار بار نافرمانی کی اللہ نے انکی باربار سرزنش بھی کی مگر ایک اولولعزم نبی موسیٰ عہ کی سفارش پر اللہ نے انکو باربار معاف فرمایا تاکہ یہ قوم مقام مجتبائیت سے معزول نہ ہو
موسیٰ عہ کے طور پر جانے کے بعد آخری دس راتوں میں انہوں نے "عجل" کو معبود بنالیا (عجل کا ترجمہ عام طعر پر بچھڑاکیا جاتا ہے، جو کہ غلط اور گمراہ کرنے والاترجمہ ہےانشاءاللہ عجل کی حقیقی تشریح جلد کسی مضمون میں کی جائےگی)عجل کو پوجنے کی سزاموت قرارپائی تاکہ اللہ انکو معاف کردے ،(جس نے عجل بنایا تھا اسکو چھوڑدیاگیاتھا،،کیوں؟ اس پر بھی وضاحتی بیان مناسب موقع پرتفصیل سے ہوگاکہ کیوں بنانے والا بچ رہا اور پوجنے والا موت کے گھاٹ اتارا گیا)اسی دوران شیطان نے اندازہ لگالیا کہ اب اسکی دجالی افواج کی بیخ کنی کیلئے اللہ لازمی کسی کو مبعوث کرے گااس نے ہنگامی حالت میں اپنی فوجوں کی صف بندی کردی اسی لئے اللہ نے موسیٰ عہ کے بعد پھر دوباراہ داؤڈ علیہ السلام کو بھی یدیٰ سے نوازا اور جالوت اور دجالی فوج کے مقابلے میں فتح بخشی (جالوت ایک غلام
Golem
تھا اس پر بھی تفصیلی بات بعد میں کی جائے گی انشاءاللہ)اسی دور میں شیطان اور یہودیوں کا آپس میں باضابطہ تحالف ہوا اور موجودہ دور میں پائی جانے والی تمام خفیہ و غیر خفیہ این جی اوز کی ماں تنظیم فری میسن کے ڈانڈے حضرت داؤد عہ کے دور تک ملتے ہیں حضرت داؤد عہ کو بدنام کرنے کیلئے تاکہ اللہ کے معصوم انبیاء پرعام لوگوں کا اعتبارختم ہوجائے یہودیوں نے بہت سی باتیں اپنے پاس سے گھڑ لیں جن میں بہت ہی وزنی بات حضرت داؤد عہ کا ایک فوجی جرنل کی بیوی سے معاشقہ ہے کہ نعوذباللہ داؤد عہ نے ایک سازش کرکے اس جرنل کو مروادیا اور اس کی بیوی سے شادی رچالی (شادی ہوئی ہوگی اور ہوسکتا ہے کہ ان کے دل میں خواہش بھی ہو شادی کی مگر سازش کرنا ایک نبی کو زیبا نہیں اور وہ بھی ایسا نبی کہ جس نے تاریخ میں شیطان کو بہت رگیدا)اس تحریر کا مقصد یہ بتانا ہے کہ اہل یہود نے انبیاء پر ایسے ایسے الزام لگائے ہیں کہ شک پڑتا ہے کہ اللہ نے جیسے نبی چننے میں بہت غلطی کی (اللہ معاف فرمائے)حضرت داؤد عہ نےپہلی بار یہودیوں پر لعنت فرمائی تھی کیونکہ انکی نافرمانی حد سے بڑھ چکی تھی اور اسی دور میں خفیہ قتل کی ایک تنظیم وجود میں آئی جسے
Assasinate
کہتے ہیں اور اس کا ترجمہ حشیشین کیا جاتا ہے اور اس کی وضاحت یوں کی جاتی ہے کہ یہ لوگ حشیش کا استعمال کرتے تھے جو کہ حسن بن صباح کے پیرو تھے حسن بن صباح ایک بحران کا نام تھا جو عالم اسلام میں پیدا ہوااور اس کی بنیاد بھی اسی یہودی تنظیم کی ایک شاخ کے طور پر رکھی گئی تھی جو داؤد عہ کے دور میں یہودیوں نے خفیہ طورپر رکھی تھی جس کا نام قنم یا قنائم تھا جس کاترجمہ انگریزی میں
Assasinate
ہی بنتا ہے
اور جب یہودیوں نے دیکھا کہ حسن بن صباح کی تنظیم اپنے مطلوبہ اہداف پورے کرچکی ہے اور اس کی مزید ضرورت باقی نہیں رہی تو انہوں نے منگولوںکی مدد سے قلعہ الموت کو تباہ کروادیا اور اس طرح رفتہ رفتہ یہ فرقہ نابود ہوگیا (منگولوں کو عالم اسلام پرحملہ کیلئے اکسانے والے یہودی ہی تھے)حضرت داؤد عہ کی فلم جو کہ عیسائیوں نے بنائی ہے جس کی کہانی بائبل سے لی گئی ہے صرف اور صرف اس لئے اپلوڈ کی گئی تھی کہ موازنہ کریں کہ مسلمان جو فلمیں بناتے ہیں ان میں کیسے احترام ملحوظ رکھتے ہوئے اور قرآن پاک اور ان شہادتوں کی بنیاد پر فلمبند کرتے ہیں جن سے ایک نبی یا رسول کی حقانیت متاثر نہیں ہوتی جبکہ ہالی وڈ اور دیگر عیسائیوں کی بنائی ہوئی فلمیں دیکھ کر انسانیت بھی شرمندہ ہوجاتی ہے
اسی طرح ہالی وڈ نے فلم بنائی تھی "دی میسیج" اس فلم کو آپ غیر جانبداری سے بار بار دیکھیں اتنی فضول طریقے سے فلمبند کی ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ محمد صلعم خاتم النبیین ، رحمت اللعالمین، سرور کونین کوئی عام سی ذات تھی ، کیا انکی سیرت اتنی معمولی تھی کہ صرف چند ایک واقعات فلمبند کرکے ہم یہ سمجھے کہ ہم نے انکی اسوہء کو غیر مسلموں کیلئے درست طریقے سے ظاہر کردیا ہےاگر کوئی غیر مسلم دیکھے گا تو وہ بائبل میں بیان شدہ نبیوں اور محمد صلعم میں کوئی فرق محسوس ہی نہیں کرے گا اسی لئے کوشش کرنی چاہئے کہ صرف اسلامی ملکوں کی پیشکردہ اسلامی فلمیں جس میں قرآن احادیث اور سنت نبی صلعم سے استفادہ کیا گیا ہو دیکھی جائیں (حضرت یوسف، عیسیٰ عہ، اویس قرنی رضہ، ابرہیم عہ، کی فلمیں جو اسلامی ملکوں نے بنائی ہیں اور جو ہالی وڈ میں بنی ہیں دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے)
اسی طرح ہالی وڈ نے فلم بنائی تھی "دی میسیج" اس فلم کو آپ غیر جانبداری سے بار بار دیکھیں اتنی فضول طریقے سے فلمبند کی ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ محمد صلعم خاتم النبیین ، رحمت اللعالمین، سرور کونین کوئی عام سی ذات تھی ، کیا انکی سیرت اتنی معمولی تھی کہ صرف چند ایک واقعات فلمبند کرکے ہم یہ سمجھے کہ ہم نے انکی اسوہء کو غیر مسلموں کیلئے درست طریقے سے ظاہر کردیا ہےاگر کوئی غیر مسلم دیکھے گا تو وہ بائبل میں بیان شدہ نبیوں اور محمد صلعم میں کوئی فرق محسوس ہی نہیں کرے گا اسی لئے کوشش کرنی چاہئے کہ صرف اسلامی ملکوں کی پیشکردہ اسلامی فلمیں جس میں قرآن احادیث اور سنت نبی صلعم سے استفادہ کیا گیا ہو دیکھی جائیں (حضرت یوسف، عیسیٰ عہ، اویس قرنی رضہ، ابرہیم عہ، کی فلمیں جو اسلامی ملکوں نے بنائی ہیں اور جو ہالی وڈ میں بنی ہیں دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے)
Other Parts of This Serial/Movie!
0 comments:
Post a Comment