یہودی اللہ کی مجتبیٰ قوم تھی مگر شیطان نے ان کو حضرت یعقوب عہ کے دور میں ہی اغواء کرلیا اور یوسف عہ کے باقی بھائیوں ماسوائے بن یامین اور چند ایک کے سب میں نزغ ڈال دیا اورآہستہ آہستہ یہ جراثیم نسل در نسل بنی اسرائیل میں شامل ہوکر بڑھتے گئے، موسیٰ عہ ان کو بحکم خدا مصر سے نکال کر لائے کیونکہ وہاں ان پر ظلم ہورہا تھا اور اصل میں اللہ نے انکو کنعان میں دین کی اقامت کیلئے مبعوث کیا تھا مگر جب وہ کنعان میں داخل ہونے لگے تو اللہ کے حکم کے بالکل برعکس اللہ کے کلمات کو شیطانی کلمات سے بدل دیا اور اللہ کے حکم سے روگردانی کی
بار بار معافی اور رحم کے باوجود یہ قوم راہ سے بھٹکتی ہی گئی اور بالآخر انہوں نے نبیوں کا بھی قتتل کرنا شروع کردیا حتیٰ کہ عیسیٰ عہ جو کہ اتمام حجت کیلئے آئے تھے ان کو بھی یہودی قتل کرنے کے در پے تھے مگر اللہ کی نصرت آگئی اور وہ محفوظ ہوگئے
اسی طرح انہوں نے نبی ء آخرالزماں محمد صلعم کو بھی بار بار قتل کرنے کی کوشش کی (ورقہ بن نوفل اور راہب بحیرہ نے آپ صلعم کو یہودیوں سے محتاط رہنے کاکہا تھا)ان کو زہر دیا گیا اور جادو کیا گیا اور کچھ کرائے کے قاتل بھی محمد صلعم کو شہید کرنے کیلئے بھیجے مگر ناکام رہے محمد صلعم نے یہودیوں کی بیخ کنی کا باضابطہ آغاز قلعہء خیبر سے کیا جس کی فتح اللہ نے حضرت علی رضہ کے ہاتھ میں دی تھی ، یہ قلعہ بیت المقدس کے راستے پر واقعہ تھا اور سارے راستے میں انہوں نے مضبوط قلعے بنا رکھے تھے محمد صلعم نے وصیت کی تھی کہ یہودیوں کو عرب سے نکال دو کیونکہ یہ اللہ کی انتہائی نافرمان اور فسادی قوم ہے اس سے کچھ بھی بعید نہیں کہ شیطان کے ساتھ تحالف کے بعد اور اللہ سے کھلم کھلا دشمنی کے بعد یہ کیا کر گزریں
حضرت عمر رضہ نے پہلی دفعہ باضابطہ طور پر انکو بیت المقدس سے نکالا جبکہ عیسائیوں کو رہنے کی اجازت دے دی
اس کے بعد صلیبی جنگوں میں عیسائی نما یہودی دوبارہ قابض ہوگئے تو اللہ نے صلاح الدین کو بھیجا جس نے انکو دوبارہ بیت المقدس سے نکل جانے پر مجبور کردیا
بار بار معافی اور رحم کے باوجود یہ قوم راہ سے بھٹکتی ہی گئی اور بالآخر انہوں نے نبیوں کا بھی قتتل کرنا شروع کردیا حتیٰ کہ عیسیٰ عہ جو کہ اتمام حجت کیلئے آئے تھے ان کو بھی یہودی قتل کرنے کے در پے تھے مگر اللہ کی نصرت آگئی اور وہ محفوظ ہوگئے
اسی طرح انہوں نے نبی ء آخرالزماں محمد صلعم کو بھی بار بار قتل کرنے کی کوشش کی (ورقہ بن نوفل اور راہب بحیرہ نے آپ صلعم کو یہودیوں سے محتاط رہنے کاکہا تھا)ان کو زہر دیا گیا اور جادو کیا گیا اور کچھ کرائے کے قاتل بھی محمد صلعم کو شہید کرنے کیلئے بھیجے مگر ناکام رہے محمد صلعم نے یہودیوں کی بیخ کنی کا باضابطہ آغاز قلعہء خیبر سے کیا جس کی فتح اللہ نے حضرت علی رضہ کے ہاتھ میں دی تھی ، یہ قلعہ بیت المقدس کے راستے پر واقعہ تھا اور سارے راستے میں انہوں نے مضبوط قلعے بنا رکھے تھے محمد صلعم نے وصیت کی تھی کہ یہودیوں کو عرب سے نکال دو کیونکہ یہ اللہ کی انتہائی نافرمان اور فسادی قوم ہے اس سے کچھ بھی بعید نہیں کہ شیطان کے ساتھ تحالف کے بعد اور اللہ سے کھلم کھلا دشمنی کے بعد یہ کیا کر گزریں
حضرت عمر رضہ نے پہلی دفعہ باضابطہ طور پر انکو بیت المقدس سے نکالا جبکہ عیسائیوں کو رہنے کی اجازت دے دی
اس کے بعد صلیبی جنگوں میں عیسائی نما یہودی دوبارہ قابض ہوگئے تو اللہ نے صلاح الدین کو بھیجا جس نے انکو دوبارہ بیت المقدس سے نکل جانے پر مجبور کردیا
مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہ خلافت عثمانیہ (اگر چہ حقیقی خلافت توحضرت حسن رضہ کی صلح کے وقت ہی منہدم ہوگئی تھی مگر اعتباری خلافت 1923تک جاری رہی) کے زوال کے ساتھ ہی دنیا کو قومیت کے خانوں میں بانٹ دیا گیا اور فلسطین پر یہودیوں نے قومیت کی بنیاد پر قبضہ کرلیا اور تاحال ساری دنیا کے مسلمان اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں جس دن یہ نیند سے بیدار ہونگے شاید وہ دن قیامت ہو اس دوران یہودیوں نے مسلمانوں کا استحصال جاری رکھا ہوا ہے غریب فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کیا نہیں کیا جاتا
اور جو صحت مند بچے ہوتے ہیں انکے علاج کے بہانے انکی جسمانی اعضاء نکال لئے جاتے ہیں
خوراک کی قلت، ادویات کی عدم دستیابی، تعلیم کی سہولت کا فقدان، بنیادی سہولیات سے محرومی حتیٰ کے انکو دینی مقامات پر جو کہ مسلمانوں کا قبلہء اول ہے میں جاکر عبادت کرنے کی بھی اجازت نہیں اور اب تو عرصے سے القدس کی تصویر لینے پر بھی پابندی ہے
القدس بھی اسی طرح محترم ہے جیسے کہ کعبہ، ہم مجتبیٰ قوم ہونے کی حیثیعت سے شعائر اللہ، شعائر محمد صلعم، شعائرا نبیاء، اور دیگر تمام مقدسات کی حفاظت کیلئے مکلف ہیں
اللہ ہم کو انکی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت علی رضہ فاتح خیبر ، حضرت عمر رضہ فاتح بیت المقدس اور صلاح الدین جیسا عالی حوصلہ قائد عطافرمائے آمین
خوراک کی قلت، ادویات کی عدم دستیابی، تعلیم کی سہولت کا فقدان، بنیادی سہولیات سے محرومی حتیٰ کے انکو دینی مقامات پر جو کہ مسلمانوں کا قبلہء اول ہے میں جاکر عبادت کرنے کی بھی اجازت نہیں اور اب تو عرصے سے القدس کی تصویر لینے پر بھی پابندی ہے
القدس بھی اسی طرح محترم ہے جیسے کہ کعبہ، ہم مجتبیٰ قوم ہونے کی حیثیعت سے شعائر اللہ، شعائر محمد صلعم، شعائرا نبیاء، اور دیگر تمام مقدسات کی حفاظت کیلئے مکلف ہیں
اللہ ہم کو انکی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت علی رضہ فاتح خیبر ، حضرت عمر رضہ فاتح بیت المقدس اور صلاح الدین جیسا عالی حوصلہ قائد عطافرمائے آمین
0 comments:
Post a Comment